Orhan

Add To collaction

دل سنبھل جا ذرا

دل سنبھل جا ذرا 
از قلم خانزادی 
قسط نمبر19

حنان اور ارسل سانیہ کی بتائی گئی جگہ پر پہنچ چکے تھے۔۔۔چند منٹ بعد سانیہ فہیم کے ساتھ وہاں آ پہنچی۔۔!!!
فہیم کے چہرے پر تاثرات کچھ اچھے نہی تھے۔۔کہاں ہے منال۔۔فہیم آتے ہی بول پڑا۔۔۔!!!!!!
اگر مجھے پتہ ہوتا تو میں یہاں کیوں ہوتا۔۔حنان ماتھے پر بل ڈالتے ہوئے بولا۔۔۔!!!!!
تمہاری زمہ داری تھی میری بہن حنان۔۔۔صرف نکاح کرنے شوہر بن جانا کافی نہی ہوتا۔۔اور بھی فرائض ہوتے ہیں شوہر کے۔۔اپنی بیوی کا محافظ ہوتا ہے شوہر۔۔اور تم۔۔؟؟؟
تم اپنی بیوی کی حفاظت بھی نہی کر سکے۔۔فہیم نان سٹاپ بولتا چلا گیا۔۔۔مجھے میری بہن واپس چاہیے۔۔جیسے ہی منال مل گئی۔۔میں اسے واپس لے جاوں گا گھر۔۔۔اور تم سے خلا دلواوں گا اسے۔۔۔!!!!!!!!!!
حنان کڑوے تیور لیے اس کی طرف بڑھا۔۔۔اور فہیم کو گریبان سے پکڑ لیا۔۔۔دوبارہ ایسی بات مت کہنا۔۔بہنوئی ہو اسی لیے لحاظ کر رہا ہوں۔۔ورنہ ابھی زمین میں گاڑ دیتا۔۔۔منال صرف میری صرف میری۔۔اسے مجھ سے کوئی جُدا نہی کر سکتا۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!!
ارسل اور سانیہ جلدی سے آگے بڑھے۔۔۔حنان چھوڑو فہیم کو۔۔۔ارسل نے چھڑوانے کی کوشش کی۔۔مگر حنان کی گرفت مظبوط تھی۔۔۔!!!!!
بہت جلد ڈھونڈ لوں گا میں اسے۔۔۔مجھے تمہاری مدد کی کوئی ضرورت نہی۔۔۔آئی ایم سوری۔۔سانیہ تمہیں اور تمہارے شوہر کو اس وقت تکلیف دی۔جا سکتے ہو تم لوگ حنان اس کا گریبان چھوڑتے ہوئے بولا۔۔۔!!!!!!!!؛؛
یہ کیا بدتمیزی تھی حنان۔۔۔یہ وقت لڑنے جھگڑنے کا نہی ہے۔۔ایک دوسرے کا ساتھ دینے کا ہے۔۔۔حنان کو بازو سے کھینچتے ہوئے ارسل نے اسے جانے سے روکا۔۔!!!!!!!
کیا کہا بدتمیزی میں کر رہا ہوں۔۔۔ارسل تم میرے ساتھ ہو یا فہیم کے۔۔۔حنان الٹا اس پر تپ گیا۔۔لڑائی میں نے شروع نہی کی۔۔اس نے شروع کی ہے۔۔۔!!!!!!!!!!
دیکھو حنان۔۔اس وقت سب پریشان ہیں۔۔تم بھی پریشان ہو۔۔فہیم بھی پریشان ہے۔۔منال اگر تمہاری بیوی ہے تو فہیم کی بھی بہن ہے۔۔۔تم دونوں اس وقت پریشان ہو۔۔۔!!!!!!
فہیم جزباتی ہو گیا تھا۔۔کیا ہو گیا یار اگر کچھ کہ بھی دیا اس نے تمہیں تو۔۔۔وہ صرف منال کا بھائی نہی۔۔۔تمہارا بہنوئی بھی ہے۔۔۔۔معزرت کرو۔۔اور فہیم نہی فہیم بھائی بولو۔۔۔!!!!!!!!!!!
ارسل کی بات پر حنان نے بھنوئیں اچکاتے ہوئے ارسل کی طرف دیکھا۔۔۔سوری میں بولو۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
جِی میں تم سے کہ رہا ہوں۔۔۔حنان کی نظر آنسو  بہاتی سانیہ پر پڑی۔۔تو وہ گہری سانس لیتے ہوئے فہیم کی طرف بڑھا۔۔۔آئی ایم سوری۔۔۔فہیم۔۔۔میرا مطلب ہے فہیم بھائی۔۔۔ارسل کے گھورنے پر اس نے جملہ مکمل کیا۔۔۔!!!!!!!!!!
آئی ایم سوری ٹو۔۔میں جزبات میں کچھ زیادہ ہی بول گیا۔۔۔مجھے اندازہ ہو چکا ہے تمہیں منال کی فکر ہے۔۔جو شخص اپنی بہن کے سامنے بیوی کی محبت میں بہنوئی کا گریبان پکڑ سکتا ہے۔وہ اپنی بیوی سے سچی محبت کرتا ہے۔۔۔۔!!!!!!!
آخرِی جملہ فہیم مسکراتے ہوئے بولا۔۔تو حنان نے آگے بڑھ کر فہیم کی شرٹ ٹھیک کی۔۔۔اور مسکرا دیا۔۔۔!!!!!!!
سانیہ اور ارسل بھی مسکرا دئیے۔۔ہممم اٹس اوکے حنان۔۔۔ارسل نے اسے گلے لگا لیا۔۔۔۔اب یہ بتاو کرنا کیا ہے۔۔۔فہیم اسے خود سے الگ کرتے ہوئے بولا۔۔!!!!!!!!!!!!
ہم یہاں اس لیے آئے تھے کہ شاید منال کا کچھ پتہ چل سکے۔۔آپ کے کوئی اور ریلیٹوز۔۔کہی منال کسی ریلیٹو کے گھر یا اپنی کسی دوست کے گھر چلی گئی ہو۔۔۔!!!!!!!
نہی حنان۔۔ہمارے یہاں کوئی رشتہ دار نہی ہیں۔۔۔اور منال کی بس ایک ہی دوست تھی۔۔وہ بھی اب یہاں سے کہی اور شفٹ ہو چکی ہے۔۔۔اور شادی کے بعد منال کا اس سے کوئی رابطہ نہی ہو سکا۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!
لیکن حنان ایسا ہوا کیا تم دونوں کے درمیان جو منال نے اتنا بڑا قدم اٹھا لیا۔۔۔سانیہ جب سے آئی تھی اب بولی تھی۔۔۔!!!!!!!!!!
حنان نے پیج نکال کر سانیہ کی طرف بڑھ دیا۔۔۔اور ویڈیو پلے کر کے فون بھی بڑھا دیا۔۔سانیہ نے پڑھ کر فہیم کی طرف بڑھا دیا۔۔دونوں نا سمجھی سے فہیم کی طرف دیکھنے لگ پڑے۔۔۔۔!!!!!!!!!
یہ سب کیا دھرا ماہم اور ہانی کا ہے۔۔۔اور ایک غلطی مجھ سے ہوئی جو میں ماہم کے کمرے میں چلا گیا۔۔۔یہی غلطی میرے گلے کا پھندا بن گئی۔۔اور میری خوشیوں کو نگل گئی۔۔حنان کا لہجہ درد بھرا تھا۔۔۔۔!!!!!!!!!!
فہِیم نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا۔۔۔تم پریشان مت ہو۔۔حنان ہم سب تمہارے ساتھ ہیں۔۔۔مل کر ڈھونڈ لیں گے ہم منال کو۔۔۔تم اپنی طرف سے کوشش کرو۔۔۔میں اپنی طرف سے منال کو تلاش کرتا ہوں۔۔۔!!!!!
منال جتنی تمہیں عزیز ہے اتنی ہی مجھے بھی۔۔میں تمہارے ساتھ ہوں۔۔۔جب بھی میری ضرورت محسوس ہو۔۔یاد کر لینا بس اپنے بھائی کو۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!
اب ہم چلتے ہیں۔۔گھر پر کسی کو بتا کر نہی آئے ہم۔۔اگر ابھی گھر نہی گئے تو کہی اماں اور بابا پریشان نا ہو جائیں۔۔!!!!!!!
ہمممم ٹھیک ہے۔۔حنان نے فہیم کو گلے لگا کر خدا حافظ کہا۔۔۔اور سانیہ کی طرف بڑھا۔۔میری دعا ہے کہ تم ہمشہ خوش رہو۔۔۔تمہارا لائف پارٹنر بہت اچھا ہے۔۔تمہاری چوائس بیسٹ ہے۔۔۔!!!!!!!
سانیہ نے آگے بڑھ کر اپنے اکلوتے بھائی کو گلے سے لگا لیا۔۔اور میری بھی دعا ہے کہ تمہیں منال جلد ازجلد مل جائے۔۔۔آمین۔۔کہ کر مسکراتے ہوئے سانیہ اس سے الگ ہوتے ہوئے گاڑی کی طرف بڑھ گئی۔۔فہیم پہلے ہی گاڑی میں بیٹھ چکا تھا۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!!!
اب کیا کرنا ہے حنان۔۔۔ان کے جاتے ہی ارسل پریشانی سے حنان کی طرف بڑھا۔۔۔!!!!!!!
تم گھر جاو ارسل میں گھر نہی جا سکتا۔۔جب میں گھر جاتا ہوں۔۔مجھے منال نظر نہی آتی گھر میں۔۔اور ماہم۔۔۔جب جب اس کو دیکھتا ہوں۔۔میرا دل کرتا ہے جان سے مار دوں اسے۔۔۔!!!!!!!!
حنان صبر سے کام لو۔۔اگر اسی طرح چلتا رہا تو تم پاگل ہو جاو گے۔۔خود کو سنبھالو اور ہمت سے کام لو۔۔اس طرح تو کبھی نہی ڈھونڈ سکتے تم منال کو۔۔کچھ کھایا بھی نہی ہو گا تم نے ابھی تک۔!!!!!!!!!!!!!
پہلے کچھ کھا لو۔۔پھر آگے بڑھنا۔۔۔اور اب تم جاو گے بھی تو کہاں۔۔۔ہر جگہ دیکھ چکے ہو تم۔۔اب تو صبح ہونے والی ہے۔۔۔چلو میرے ساتھ میرے گھر کچھ کھا لو۔۔۔گھر نا جاو میری طرف چلو۔۔۔ارسل اسے زبردستی گاڑی میں بٹھا دیا۔۔۔!!!!!!!!!
ارسل نے زبردستی حنان کو کھانا کھلایا۔۔اور میڈیسن میں نیند کی گولی ملا کر کھلا دی تا کہ یہ کچھ دیر سو سکے۔۔۔میڈیسن کھلانے کے بعد ارسل نے اسے وہی سونے کو کہا۔۔لیکن حنان سونا نہی چاہتا تھا۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!
وہ ضد کر رہا تھا کہ اسے جانا ہے منال کو ڈھونڈنے۔۔آہستہ آہستہ اس کا سر بھاری ہونے لگ پڑا۔۔۔اور وہ نا چاہتے ہوئے بھی وہیں بیڈ پر گر سا گیا۔۔۔ارسل نے اس کے شوز اتروا کر اس پر کمبل اوڑھ دیا۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
اور لائٹ آف کرتے ہوئے کمرے سے باہر نکل گیا۔۔اور باہر جاتے ہی حیدر کو کال کر کے بتا دیا کہ حنان اس کے گھر تا کہ گھر والے پریشان نا ہو جائیں۔۔۔!!!!!!!!
اگلِی صبح منال کمرے سے باہر آئی تو شمائلہ آپا ناشتے کی میز پر بیٹھی تھیں۔۔وہ شاید منال کا انتظار کر رہی تھیں۔۔۔۔!!!!!!!!!!
منال کو باہر آتے دیکھا تو مسکرا دیں۔۔۔آو عینی بیٹا۔۔میں تمہارا ہی انتظار کر رہی تھی۔۔بہت وقت گزر گیا کسی کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھائے ہوئے۔۔۔۔!!!!!!!
پانچ سال ہو گئے احمد کو یہاں سے گئے ہوئے۔تب سے اکیلے کھانے پینے کی عادت سی ہو گئی ہے۔۔مگر آج میں بہت خوش ہوں۔۔۔تمہارے ساتھ بیٹھ کر ناشتہ کروں گا۔۔۔!!!!!!!!!
منال ہچکچاتے ہوئے کرسی کھینچ کر بیٹھ گئی۔۔احمد کون۔۔آپا میں کچھ سمجھی نہی۔۔۔منال نا سمجھی سے بولی۔۔۔!!!!!!!!
ارے ہاں وہ میں تمہیں بتانا بھول گئی۔۔احمد میرا اکلوتا بیٹا ہے۔۔۔جو سٹڈی کے لیے باہر کے ملک گیا ہوا ہے۔۔۔ایک دو دن واپس آنے والا ہے۔۔۔پھر ہم کراچی چلے جائیں گے۔۔۔!!!!!!!!
کراچی کیوں آپا۔۔۔۔منال کو ان کی بات پر حیرانگی سی ہوئی۔۔۔!!!؛؛؛؛؛
بیٹا کیوں کہ میرا گھر کراچی میں ہے۔۔یہاں تو میں ایک بزنس میٹنگ کے لیے آئی تھی۔۔یہ گھر بھی میرا ہی ہے۔۔جب اصغر صاحب۔۔میرا مطلب میرے شوہر زندہ تھے تب ہم یہی رہتے تھے۔۔۔احمد کے ساتھ۔۔۔۔!!!!!!!!!!
مگر ان کے گزرنے کے بعد میرا یہاں رہنا مشکل ہو گیا تھا۔۔اسی لیے میں نے کراچی میں گھر خرید لیا۔۔اپنے مائیکے کے پاس۔۔۔بزنس بھی سنبھالنا تھا۔۔اور احمد کو بھی۔۔۔ایسے میں مجھے احمد کو دس سال کی عمر میں بورڈنگ سکول بھیجنا پڑا۔۔۔!!!!!!
بہت مشکل وقت گزارا ہے میں نے اپنے بیٹے کے بغیر۔۔اب تو جیسے ساری دعائیں پوری ہونے والی ہیں۔۔۔اب بس پڑھائی مکمل ہو گئی اس کی۔۔۔اب خود سے مزید دور نہی جانے دوں گی میں اپنے بیٹے کو۔۔۔!!!!!!!!!!!!
تم شروع کرو ناشتہ۔۔میں بھی نا کیا باتیں لے کر بیٹھ گئی ہوں۔۔یہ باتیں تو پھر کبھی بھی ہو جائیں گی۔۔۔منال سوچ میں پڑ چکی تھی۔۔۔پتہ نہی گھر میں سب کیسے ہو گے۔۔۔پتہ نہی میں نے ٹھیک کیا یا نہی۔۔۔کوئی بات نہی آہستہ آہستہ سب بھول جائیں گے۔۔۔۔!!!!!!!!!
حنان کی آنکھ کھلی تو خود کو ارسل کے گھر میں پایا۔۔جلدی سے اٹھ کر باہر کی طرف دوڑا۔۔۔مجھے منال کو ڈھونڈنے جانا تھا۔۔اور میں سو گیا۔۔۔شٹ۔۔!!!!!!!!
ارسل نے حنان کو باہر جاتے دیکھا تو اس کے پیچھے چل پڑا۔۔۔رکو حنان میں بھی تمہارے ساتھ چلوں گا۔۔۔حنان نے گاڑی کا دروازہ کھولا تو ارسل گاڑی میں بیٹھ گیا۔۔حنان نے گاڑی آگے بڑھا دی۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!
ارسل اور حنان سب سے پہلے تھانے گئے رپورٹ درج کروانے۔۔۔انہوں نے رپورٹ تو درج کر لی۔۔مگر کوئی تسلی بخش جواب نہی دیا۔۔ان کا کہنا تھا کہ لیٹر سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ آپ کی بیوی اپنی مرضی سے گئی ہے۔۔۔!!!!!!!!!
ہم کوشش کریں گے۔۔اگر ہمیں کوئی خبر ملی تو بتا دیں گے ہم آپ کو۔۔اپنا کانٹیکٹ نمبر تو لکھوا دیا ہے آپ نے۔۔۔بس جیسے ہی ہمیں کچھ پتہ چلا فوراً بلا لیں گے آپ کو۔۔اب آپ لوگ جا سکتے ہیں۔۔!!!!!!!!!!!!
حنان کو مجبوراً گھر جانا پڑا۔۔۔ارسل نے زبردستی اسے گھر بھیجا کہ جا کر فریش ہو۔۔۔کیا حال بنا رکھا ہے اپنا۔۔۔حنان گھر گیا تو بنا کسی سے بات کیے سیدھا اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔۔!!!!!!
واش روم کی طرف جانے ہی لگا تھا کہ بول پڑا۔۔منال میرے کپڑے نکال دو یار۔۔۔پھر جب یاد آیا کہ منال تو یہاں ہے ہی نہی۔۔۔تو سر جھٹکتے ہوئے الماری کی طرف بڑھ گیا۔۔۔کپڑے نکالتے ہوئے واش روم چلا گیا۔۔۔۔!!!!!!!!!
مسز ملک حنان کے واش روم سے باہر آنے سے پہلے ناشتہ لا کر بیٹھی اس کا انتظار کر رہی تھیں۔۔۔حنان تولیے سے بال خشک کرتے ہوئے باہر نکلا۔۔۔سامنے ماں کو بیٹھے دیکھ ٹھٹک گیا۔۔!!!!!!!!!
مام آپ یہ سب واپس رکھوا دیں پلیز۔۔۔مجھے کچھ نہی کھانا۔۔۔بھوک نہی ہے مجھے۔۔۔ڈریسنگ کے سامنے بال بناتے ہوئے بولا۔۔۔!!!!!!
مسز ملک تڑپ کر رہ گئیں بیٹے کی حالت پر۔۔حنان بیٹا کھانے سے کیسی دشمنی۔۔۔آو میرے بیٹے ناشتہ کر لو۔۔۔تھوڑا سا کھا لو پلیز۔۔۔!!!!!!!!!
چچی جان نے بھی کچھ نہی کھایا کل سے۔۔۔حیدر اچانک وہاں آ گیا۔۔حنان ہم تمہارا دکھ سمجھ سکتے ہیں۔۔مگر ہمارا بھی تو خیال کرو۔۔میں مانتا ہوں ماہم کی غلطی ہے۔۔لیکن ماہم کی وجہ سے تم باقی سب سے کیوں منہ موڑ رہے ہو۔۔۔!!!!!!!!!!!
ہم سب نے کیا بگاڑا ہے تمہارا یار۔۔دیکھو چچی جان کو تمہیں کیا لگتا ہے ان کو دکھ نہی ہے منال کے جانے کا۔۔۔ان کا حال دیکھو یار۔۔۔تمہاری وجہ سے بہت پریشان ہیں یہ۔۔۔!!!!!!!!!
چچا جان بھی صبح ناشتہ کیا بغیر چلے گئے۔۔۔باقی سب کا بھی یہی حال ہے۔۔ کسی کا دل نہی کر رہا تو کسی کو بھوک نہی ہے۔۔۔ایسا کب تک چلے گا یار۔۔۔!!!!!!!
حیدر کی باتوں پر حنان کو اپنی غلطی کا احساس ہوا۔۔وہ جلدی سے آگے بڑھ اور ماں سے لپٹ گیا۔۔۔آئی ایم سوری مام۔۔۔مسز ملک نے اس کا ماتھا چوم لیا۔نہی میری جان میں ناراض نہی ہوں تم سے۔۔۔۔!!!!!!!!!!
بس پریشان ہوں تمہارے لیے۔۔۔میرے بیٹے کی خوشیوں کی نظر لگ گئی کسی کی۔۔کتنی خوش تھی میں۔۔۔جب جب تمہیں اور منال کو ایک ساتھ دیکھتی تھی۔دل کو سکون سا محسوس ہوتا تھا۔۔۔۔!!!!!!!
لیکن پتہ نہی پھر کس غلطی کی سزا مل رہی ہے ہمیں۔۔۔اب جب تمہیں اس حال میں دیکھتی ہوں تو دل خون کے آنسو روتا ہے۔۔بس اللہ پاک جلدی میرے بیٹے کو اس کی خوشیاں لوٹا دے۔۔۔!!!!!!!
بس یہی دعا ہے میری۔۔آمین۔۔۔!!! چلو اب ناشتہ کر لو ٹھنڈا ہو ریا ہے۔۔۔حنان کو نا چاہتے ہوئے بھی ناشتہ کرنا پڑا ماں کی خاطر۔۔۔۔حیدر حنان کو ناشتہ کرتے دیکھ مسکراتے ہوئے کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔!!!!!!!!!!!!
حیدر نیچے سیڑھیاں اترتے ہوئے پری سے ٹکرا گیا۔۔اف۔۔۔ایک تو تم جب بھی ملتے ہو۔۔یونہی ٹکراتے ہو۔۔اور کوئی کام نہی ہے کیا تمہں۔۔۔پری آنکھیں سکوڑتے ہوئے بولی۔۔۔۔!!!!!!!!
ہاں ہاں مجھے اور کوئی کام نہی ہے۔۔۔بس یہی انتظار رہتا ہے کہ پری میڈم آئیں اور میں ان سے ٹکراوں۔۔۔اور ان کو پہلی نظر میں مجھ سے پیار ہو جائے۔۔۔جیسا فلموں میں ہوتا ہے۔۔حیدر بھی تپ چکا تھا۔۔۔۔!!!!!!!!!
اوہ رئیلی۔۔۔تو پھر ہوا کیا۔۔۔پری گال ہر ہاتھ رکھتے ہوئے معصوم سا چہرہ بناتے ہوئے بولی۔۔!!!!!!
کیا۔۔۔حیدر کو اس کی یہ ادا بہت بھائی۔۔۔دل ہی دل میں مسکرا دیا پری کے اس انداز پر۔۔۔۔!!!!!!
وہی۔۔۔لو ایٹ فرسٹ سائیٹ۔۔۔کہ کر پری نے اوپر کی طرف دوڑ لگا دی۔۔۔مگر بھاگ نا سکی۔۔۔حیدر نے اسے بازو سے کھینچ کر واپس اپنے سامنے کیا۔۔۔اگر میں کہ دوں۔۔ہو گیا ہے تو۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟
حیدر کے اس جواب پر پری کے تو ہاتھ پاوں پھول گئے۔۔تو۔ کیا۔۔۔مممجھے جانے دو۔۔میں آنٹی سے ملنے آئی تھی۔۔پری اپنا بازو چھڑوانے کی کوشش کرنے لگی۔۔۔مگر حیدر نے بہت مظبوطی سے اس کا بازو تھام رکھا تھا۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
حیدر میرا بازو چھوڑو کیا مسلہ ہے۔۔۔پری گھبرا گئی تھی۔۔جبکہ حیدر شوخ نگاہوں سے مسکراتے ہوئے اس کی طرف دیکھ رہا تھا۔۔۔!!!!!!
اسلام و علیکم انکل۔۔۔پری اوپر کی طرف دیکھتے ہوئے بولی۔۔۔تو حیدر نے اس کا بازو چھوڑ دیا جلدی سے۔۔ہاتھ چھوٹتے ہی پری نے اوپر کی طرف دوڑ لگا دی۔۔۔!!!!!!!!!
جب حیدر نے اوپر دیکھا تو کوئی نہی تھا وہاں۔۔۔پری اوپر کھڑی انگوٹھا دکھا رہی تھی اسے۔۔۔حیدر مسکراتے ہوئے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے نیچے چلا گیا۔۔۔اور پری اوپر چلی گئ۔۔۔۔!!!!!!!!
پری کمرے میں داخل ہوئی سلام کرتے ہوئے۔۔۔ارے کیا ہوا آج میرے حنان بھائی کا موڈ کیوں آف ہے۔۔پری اندر آتے ہوئے بولی۔۔۔۔!!!!!!!!!
ارے پری۔۔آو بیٹھو بیٹا ناشتہ کرو۔۔۔وہ حنان کی طبیعت تھوڑی خراب ہے۔۔۔اسی لیے۔۔۔مسز ملک نے بہانہ بنا دیا۔۔۔وہ نہی چاہتی تھیں کہ حنان کے سامنے پھر سے منال کی باتیں دہرائی جائیں۔۔۔۔!!!!!!!!!!
مام میں آفس جا رہا ہوں۔۔۔آفس میں ضروری کام ہے مجھے پھر ملتا ہوں۔۔حنان کمرے سے باہر نکل گیا خدا حافظ کہتے ہوئے۔۔۔!!!!!!!!
پری سمجھ چکی تھی ضرور کوئی بات ہے۔۔مگر اس نے کوئی سوال نہی کیا۔۔۔آنٹی میں آپ کو یاد کروانے آئی تھی کہ میرا برتھ ڈے ہے سنڈے کو آپ بھول تو نہی گئیں نا؟؟؟؟
نہی نہی بیٹا۔۔۔یہ بھی کوئی بھولنے والی بات ہے۔۔ہم سب آئیں گے۔۔بس دعا کرو سب ٹھیک ہو جائے تب تک۔۔۔تمہاری بھابی گھر چھوڑ کر چلی گئیں ہیں۔۔اسی وجہ سے حنان پریشان ہے۔۔۔!!!!!!
مسز ملک نے ساری بات پری کو بتا دی۔۔۔پری کو بہت دکھ ہوا ماہم اور ہانی کے بارے میں جان کر۔۔۔اس کی آنکھوں سے آنسو نکل پڑے۔۔پتہ نہی بھابی کہاں ہو گی۔۔کس حال میں ہو گی۔۔۔!!!!!!!!!
ہاں بیٹا ہم لوگ بھی کل سے اسی پریشانی میں ہیں۔۔پوری رات نہی سو سکی میں۔۔۔ساری رات منال کے بارے میں سوچتی رہی میں۔۔۔منال نے بہت جلد بازی کی۔۔مجھ سے بات کرتی میں سمجھاتی حنان کو۔۔۔!!!!!!!!!!!
مگر اس نے بنا کسی سے بات کیے یہ سوچتے ہوئے کہ اسی میں حنان کی بھلائی ہے یہ قدم اٹھا لیا۔۔اب بس یہی دعا ہے کہ کوئی معجزہ ہو جائے اور جلدی سے جلدی منال واپس آ جائے۔۔۔!!!!!!
آمین۔۔پری نے دل سے آمین کہا۔۔۔اس نے حنان کو دل سے اپنا بھائی مانا ہوا تھا۔۔کیونکہ اس کا کوئی بھائی بہن نہی تھا۔۔۔حنان کو اس نے بھائی مان لیا تھا۔۔۔اور بس یہی بات تھی کہ وہ حنان کو دکھی نہی دیکھ سکتی تھی۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!
میں چلتی ہوں آنٹی۔۔۔میں ماما کو بتا کر نہی آئی۔۔وہ پریشان نا ہو جائیں کہی۔۔۔کہتے ہوئے پری کمرے سے نکل گئی۔۔نیچے گئی تو اندرنی دروازے سے باہر نکلتے ہوئے پھر سے حیدر سے ٹکرا گئی۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!!
لگتا ہے اب تم کروا کے ہی چھوڑو گی لو۔۔حیدر شرارت سے مسکراتے ہوئے بولا۔۔۔جب کہ پری چپ چاپ کھڑی آنسو بہا رہی تھی۔۔۔حیدر کی نظر اس پر پڑی۔۔تو اس کی مسکراہٹ ایک پل میں غائب ہوئی۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
حیدر اس کی بھیگتی جھیل سی گہری آنکھوں میں کھو سا گیا۔۔۔پری آگے بڑھ گئی۔۔۔حیدر جلدی سے اس کی طرف بڑھا۔۔۔آئی ایم سوری۔۔پری تم چپ ہو جاو پلیز میں بس مزاق کر رہا تھا۔۔۔!!!!!!!
اٹس اوکے میں تمہاری وجہ سے نہی رو رہی۔۔وہ تو بس منال بھابی کا پتہ چلا تو دکھی ہو گئی میں۔۔۔۔!!!!!!!
حیدر نے آگے بڑھ کر اس کے آنسو صاف کیے۔میں بھی یہی چاہتا ہوں کہ میری وجہ سے کبھی آنسو نا آئیں تمہاری آنکھوں میں۔۔۔!!!!!!!!!
پری گھبرا کر پیچھے ہٹی۔۔حیدر کی اس حرکت ہر۔۔ممیں۔۔چلتی ہوں دیر ہو رہی ہے۔۔۔۔!!!!!!!!!
رکو۔۔۔حیدر نے آواز دی تو پری رک کر پلٹی۔۔آج کے بعد کبھی رونا مت۔۔۔کیونکہ تم روتے ہوئے بلکل بندریا لگتی ہو۔۔۔کہ کر حیدر نے دوڑ لگا دی۔۔جب کہ پری ہنستے ہوئے باہر کی طرف بڑھ گئی۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!!
دروازے کی اوٹ میں چھپ کر پری کو مسکراتے دیکھ حیدر بھی مسکرا دیا۔۔تو اسے کہتے ہیں پہلی نظر میں پیار۔۔حیدر بالوں میں ہاتھ ہھیرتے ہوئے واپس مڑا۔۔۔تو اس کے ہوش اڑ گئے۔۔۔۔!!!!!!
پیچھے اس کی ماما کھڑی تھیں۔۔۔۔کیا ہو رہا تھا یہ سب۔۔وہ غصے سے بولیں تو حیدر کو لگا۔۔جیسے اب تو بس گیا۔۔۔آج نہی بچتا تو بیٹا۔۔۔!!!!!!!!!!
کککچھ نہی ماما۔۔کہتے ہوئے حیدر نےجلدی سے اپنے کمرے کی طرف دوڑ لگا دی اس نے۔۔۔جبکہ اس کی ماما مسکرا دیں۔۔۔!!!!!!!!
اچھا تو محبت ہو گئی ہے جناب کو۔۔۔کرتی ہوں بات۔۔ملک صاحب سے۔۔۔مسکراتے ہوئے وہ اندر کی طرف بڑھ گئیں۔۔۔!!!!!!!!!!
حنان آفس پہنچا تو ملک صاحب اسے آفس میں دیکھ کر حیران رہ گئے۔۔۔حنان نے میٹینگ اٹینڈ کی اور اپنے آفس میں آ کر بیٹھ گیا۔۔۔ملک صاحب بھی وہیں آ گئے۔۔۔!!!!!!!
حنان آرام کر لیتے بیٹا کچھ دیر۔۔۔آفس کی فکر نہی کرو بیٹا۔۔۔میں سب سنبھال لوں گا۔۔۔تم منال کو ڈھونڈوں۔۔۔ملک صاحب سے بھی بیٹے کی یہ حالت دیکھی نہی جا رہی تھی۔۔۔۔!!!!!!!
اٹس اوکے ڈیڈ۔۔۔میٹنگ اٹینڈ کرنا بھی ضروری تھا۔۔۔سمجھ نہی آ ر ہا منال گئی تو کہاں گئی۔۔۔آسمان کھا گیا یا زمین نگل گیا۔۔۔ہر جگہ تلاش کر لیا ہے میں نے مگر کچھ پتہ نہی چل سکا۔۔۔!!!!!!!!
پریشان مت ہو۔۔اللہ پر بھروسہ رکھو سب ٹھیک ہو جائے گا۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
منال کو گھر سے گئے ہوئے آج تین دن ہو چکے تھے مگر کچھ پتہ نہی چل سکا تھا۔۔۔حیدر اور ماہم۔۔پری کی برتھ ڈے پارٹی پر آئے ہوئے تھے۔۔مسز ملک نے زبردستی ان دونوں کو بھیج دیا تھا۔۔۔!!!!!!
حیدر تو خوشی خوشی تیار ہو گیا۔۔۔مگر ماہم بے دلی سے وہاں بیٹھی تھی۔۔۔کچھ دیر بعد پری ان کے پاس آئی۔۔۔حیدر کی تو آنکھیں کھلی رہ گئیں۔۔وائٹ فراک میں پری واقعی پری لگ رہی تھی۔۔۔!!!!!!!
ماہم نے کھلے دل سے اس کی تعریف کی۔۔۔جبکہ پری منتظر تھی کہ حیدر بھی اس کی تعریف میں کچھ بولے۔۔۔جب کہ حیدر کان سے فون لگائے دوسری طرف چلا گیا۔۔۔!!!!!!!!
وہ بظاہر تو فون پر مصروف ظاہر کر رہا تھا خود کو مگر دور سے بھی اس کی نظریں پری پر ہی جمی تھیں۔۔۔پری نے اس کی طرف دیکھا تو وہ دوسری طرف دیکھنے لگ پڑا۔۔۔!!!!!!!!!
پری مایوس ہوتے ہوئے سٹیج کی طرف چلی گئی۔۔۔حیدر نے پری کو جاتے دیکھا تو مسکراتے ہوئے۔۔واپس اپنی سیٹ پر آ گیا۔۔۔!!!!!!!!!!
خوشگوار ماحول میں پری نے سب کی وشز اور کلیپنگ کے ساتھ کیک کاٹا۔۔۔سب نے گفٹس دئیے۔۔۔اور اس سے پہلے کہ کھانے کا دور چلتا۔۔۔پری کے پاپا نے سب کو اپنی طرف متوجہ کیا۔۔۔۔!!!!!!!
آج میرے لیے بہت ہی خوشی کا دن ہے۔۔۔آج میری بیٹی پری بائیس سال کی ہو چکی ہے۔۔۔مجھے آج بھی وہ دن یاد ہے جب پری کو میں نے پہلی بار اپنے بازووں میں اٹھایا تھا۔۔۔۔!!!!!!
سوچا نہی تھا کہ وقت اتنی تیزی سے گزرے گا۔بیٹیاں تو ہوتی ہی پرائی ہیں۔۔یہ بات میں بھول چکا تھا۔۔۔تو آتے ہیں اصل بات کی طرف۔۔۔آج پری کی سالگرہ کے موقع کو خوشگوار بنانے کے لیے۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!
آج ایک اور خوشخبری سنانا چاہتا ہوں میں آپ سب کو۔۔آج میری بیٹی کا نکاح بھی ہے۔۔۔اپنے چچا زاد کزن فرحان سے۔۔۔تو ویلکم کریں سب میرے داماد کا۔۔داخلی راستے سے اندر آتے ایک نوجوان کی طرف دیکھتے ہوئے بولے۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!
تو سب کی نظریں اس طرف گئیں۔۔۔سب نے کلیپنگ کرتے ہوئے اس کا استقبال کیا۔۔۔فرحان چلتا ہوا سٹیج پر پہنچا اور پری کے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا۔۔۔اور رِنگ اس کی طرف بڑھائی۔۔۔ول بی مائن۔۔۔!!!!!!!!!!
پری نے التجائی نظروں سے باپ کی طرف دیکھا۔انہوں نے پری کو ہاتھ آگے بڑھانے کا اشارہ کیا۔۔پری نے التجائی نظروں سے حیدر کی طرف دیکھا۔۔۔حیدر رخ موڑ گیا۔۔۔!!!!!!!!
پری نے ہاتھ آگے بڑھایا تو فرحان نے اسے اپنے نام کی انگوٹھی پہنا دی۔۔اور ان کا نکاح پڑھا دیا گیا وہاں۔۔۔!!!!!!!!
حیدر وہاں ایسے بیٹھا تھا جیسے یہاں ہے ہی نہی۔۔نا تو اس میں یہاں سے جانے کی ہمت رہی تھی اور نا ہی بیٹھنے کی۔۔۔وہ تیزی سے وہاں سے اٹھا اور باہر کی طرف چل پڑا۔۔۔۔!!!!!!!
ماہم بھی اس کے پیچھے چل پڑی۔۔۔حیدر رکو کہاں جا رہے ہو۔۔مجھے تو ساتھ لے جاو۔۔حیدر بنا ماہم کی بات سنے چلتا گیا۔۔۔۔اور گیٹ سے گھر میں داخل ہو گیا۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
پری دیکھ چکی تھی حیدر کو اٹھ کر جاتے ہوئے۔۔ایک آنسو اس کی پلکوں سے ٹوٹ کر اس کی ہتھیلی پر گر گیا۔۔اس نے اپنے آنسو صاف کر دئیے۔۔پری ظبط کی انتہا پر تھی۔۔۔۔سب کچھ اتنا اچانک ہوا کہ وہ کچھ بول ہی نہی سکی۔۔۔۔!!!!!!!!!
حیدر سیدھا اپنے کمرے میں گیا۔دروازہ لاک کر کے اپنی گلے سے ٹائی کھینچ کر اتار کر زمین پر پھینک دی۔۔۔اور بیڈ پر گر گیا۔۔۔اپنی پاکٹ سے ایک ڈبیا نکالی۔۔۔اور سامنے دیوار میں دے ماری۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!!
اس میں سے رِنگ نکل کر سامنے فرش پر جا گری۔حیدر نے اپنے بال دونوں مٹھیوں میں جکڑ لیے۔۔وہ بھی ضبط کی انتہا پر تھا۔۔۔اس کی محبت اس کی آنکھوں کے سامنے کسی اور کی ہو گئی۔۔اور وہ کچھ بھی نہی کر سکا۔۔۔!!!!!!!!!!!!
آج اس نے سوچا تھا کہ پری سے محبت کا اظہار کر دے گا۔۔کیونکہ پری اس کے دل میں بس چکی تھی۔۔اس کی چھوٹی چھوٹی شرارتوں نے اسے دیوانا بنا لیا تھا اپنا۔۔۔!!!!!!!؛
مگر جو ہوا یہ تو حیدر کے وہم و گمان میں بھی نہی تھا۔۔وہ اب کچھ نہی کر سکتا تھا سوائے صبط کرنے کے۔۔۔اور وہی کرنے کی تو کوشش کر رہا تھا وہ۔۔۔!!!!!!!!
منال کو پیاس لگی تو اٹھ کر باہر کچن کی طرف بڑھی۔۔۔سامنے کھڑکی سے اسے کوئی اندر آتے دکھائی دیا۔۔۔چہرے پر ماسک پہنے۔۔منال کی تو ٹانگیں تھرتھرانے لگ پڑیں۔۔۔چچچچورررر وہ چلائی۔۔۔اور سامنے موجود چور نے چھری اس کی گردن پر رکھ دی۔۔اسے ایک جھٹکے میں اپنے قریب کرتے ہوئے۔۔!!!!!!!!!!
منال کو لگا جیسے اس کی سانس رک گئی ہو۔۔اور وہ وہیں دھڑام سے زمین پر گر گئی۔۔۔۔!!!!!!!!

   1
0 Comments